Ismaili Waez Despondency is a Sin by Rai Kamaluddin
غالباً مایوسی اور نا امیدی کا جذبہ اس وقت پیدا ہوتا ہے کہ جب انسان خدا کو بھول جاتا ہے- یا وہ کسی شک وشبے میں پڑ جاتا ہے- اس وقت انسان شاید یہ ہی سوچتا ہے کہ میری مدد صرف میرے آس پاس کے لوگ ہی کر سکتے تھے جو عین وقت پر دھوکہ دے گئے یا میرا ساتھ چھوڑ گئے ان کے علاوہ میرا کوئی مددگار ہے ہی نہیں- حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ ہر حال میں اور ہر وقت مدد کرنا صرف اللہ تعالیٰ ہی کا کام ہے-اور اسی کا سہارا لینا چاہیئے- اور اپنی ہر مشکل میں اسی مالک حقیقی کو اپنا سہارا بنانا چاہیئے- تو انسان کسی وقت بھی مایوس نہیں ہوگا- اس کا ثبوت قرآن پاک یوں مہیا کرتا ہے کہ
"اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو-" ۳۹/۵۳
قرآن پاک کا مذکورہ اعلان سن کر بھی اگر آدمی نا امید ہو جائے تو گویا اس کو خدا کی ذات پر یقین نہیں ہے-
بناء بریں حضرت امام سلطان محمد شاہ صلوات اللہ علیہ نے فرمایا کہ:
"آپ کو یادرکھنا چاہیئے کہ زندگی میں آپ کوبہت سی ناامیدیاں درپیش آئیں گی- اگر کسی کی آرزوُوں کا پانچواں حصہ بھی حقیقت بن جائے تو وہ انتہائی خوش قسمت ہوگا- اس لئے ناکامیوں کو فراموش کر دینا چاہیئے- اور نئےسرے سے کوشش کرنی چاہیئے- مایوسی گناہ ہے اور امید دنیوی دولت اور روحانی ترقی کے لئے ایمان کا ایک جزء لازم ہے-"
پیغام ۹ جولائی ۱۹۵۵ء
امام علیہ سلام کے مایوسی کو گناہ قرار دینے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ بعض جادثات انسان کی زندگی میں ایسے ہوتے ہیں کہ وہ ایک حساس آدمی کو بہت گراں گزرے ہیں اور وہ ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا یا مقابلہ کرنے کی طاقت اپنے اندر نہیں پاتا جس کے نتیجے میں وہ دل شکستہ ہو کر بیٹھ جاتا ہے- اور کوئی بھی کام کرنے کی بجائے یا کوئی بھی فائدہ حاصل کرنے کی بجائے الٹا نقصان اٹھاتا ہے اور وقت ضائع کر دیتا ہے- پھر اس وقت ہمارے منہ سے بے ساختہ یہ الفاظ نکل جاتے ہیں کہ "یہ آدمی بہت ہی کم ہمت ہے"
کسی بھی اچھے نتیجے کو حاصل کرنے کے لئے سب سے پہلے جس چیز کی ضروت ہوتی ہے وہ ہے "ہمت"-
کوئی بھی کوہکن پہاڑ کو چیر کر اس میں سے خزائن اس وقت تک نہیں نکال سکتا جب تک کہ اس میں ہمت اور عزم صمیم نہ ہو- اور کوئی بھی غوطہ خور اس وقت تک سمندر میں سے موتی نہیں لاسکتا جب تک کہ اس میں ہمت نہ ہو- یہی الفاظ کلام مولا میں یوں آتے ہیں کہ
ہممت سے غواص پیٹھ دریا میں،
امولکھ موتی اوپر لے آوے،
تیوں ہمت سے دین کماوے،
سوئی جگ میں ولی کہلاوے،
کلام مولا دربیان ہمت پاٹھ نمبر ۳۱۹
ترجمہ: "جس طرح غوطہ زن دریا سے ہمت کرکے موتی نکال لاتا ہے اسی طرح ہمت اور کوشش سے جو مومنین دین پر پوری طرح عمل کرتے ہیں وہی حضرات دُنیا میں ولی اولیاء کہلاتے ہیں-"
اس لئے امام زمان باہمت اور حوصلہ مند افراد کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں-
Comments
Post a Comment