Rai Kamaluddin Waez Aamal Ka Badala

For More Waezs Click Here

دنیا میں جب انسان ہوش سنبھالتا ہے تو پھر چہار سورنگوں کی ایک خوبصورت دنیا دیکھتا ہے- کہیں آفتاب کی رو پہلی کرنیں کائنات کو زندگی عطا کر رہی ہیں، کہیں اودھے آودھے نیلے کالے بادل ہوا کے دوش محو پرواز ہیں، کہیں مختلف رنگ و نوع کے پرندے اپنی مست بھری آواز میں تغمہ سرا ہیں، کہیں پانی بارش بنکر کہیں برف کی صورت میں اور کہیں سمندر کی موجوں میں پروان چڑھ کر خدمت انسان میں مصروف ہے-

کائنات کی ہر چیز انسان کے لئے عظیم تعمت ہے- انسانی عقل و فکر نے جن حقیقتوں کو دریافت کیا ہے وہ کوئی نئی نہیں بلکہ وہ پہلے سے موجود ہیں لیکن ان سے فیض ابھی حاصل کیا جارہا ہے- خالق مطلق کا ارشاد ہے کہ:

"اور ہم نے ہر زندہ چیز کو پانی سے پیدا کیا"

یہ پانی روز اول سے موجود تھا- لیکن آج کے انسان نے اس پانی سے بجلی پیدا کی جس آج کی دنیا روشن و تابناک ہے کیا یہ صلاحیت پانی میں پہلے نہیں تھی؟ لیکن انسان کا شعورو فہم بالغ نہیں تھا- کیا یہ قادر مطلق کا انسان پر کم احسان ہے کہ فرمایا:

ترجمہ:

کیا تم نے غور نہیں کیا کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمیں میں ہے یقیناً اللہ تعالےٰ نے تمہارے لئے تابع کر رکھا ہے- اور اس نے تم پر اپنی تعمتیں ظاہری اور باطنی پوری کردی ہیں"

انسان اس لحاظ سے دیگر مخلوقات سے خوش نصیب ہے کہ خالق کائنات کی تمام تخلیق اسی کے لئے اپنے آپ کو وقفہ کئے ہوئے ہے- جہاں ظاہری تعمتیں ہر وقت موجود ہیں وہاں باطنی انعام و کرام کی نوازشات بھی ہمہ وقت جاری و ساری ہیں-

ارشاد ہوتا ہے

ترجمہ:

"اور اگر تم اللہ کی تعمتوں کو گننے لگو تو تم ان کا احاطہ نہ کر سکو گے-"

پس جب انسان پر اس قدر انعام الہی فرض ہے کہ وہ اپنے مالک کا احسان مند ہو اور اس کا شکرگزار بندہ بنے-

شکرگزاری ایک بہت بڑی صفت ہے کہ جب انسان کو اس بات کا ادرک ہو جائے کہ میری ذات تو کچھ نہیں- اور مجھ پر اس مالک کے احسانات و عنایات کس قدر بے پایاں ہیں کہ جس نے بن مانگے ہر چیز کو میرے لئے مسخر کردیا- تو انسان کا سر اپنے مالک کے سامنے سجدہ شکر میں جھک جاتا ہے- اور وہ اپنے مالک کی حمد ثنا کے گیت گانے لگتا ہے-  


Hope you will learn knowledge of wisdom and leave comment below if you like the play list so we will add more waez to this playlist.


Comments